غزہ میں جنگ بندی کے لیے حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا نیا دور شرم الشیخ میں شروع

فلسطینی تنظیم حماس کا اعلیٰ سطحی وفد مصری شہر شرم الشیخ پہنچ گیا ہے، جہاں مصر اور قطر کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا نیا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔
ان مذاکرات کا مقصد غزہ میں ممکنہ جنگ بندی کے معاہدے کی تفصیلات طے کرنا اور یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے فریم ورک تیار کرنا ہے۔
ذرائع کے مطابق فلسطینی اور مصری حکام نے تصدیق کی ہے کہ اس مرحلے میں مذاکراتی ٹیمیں "معاہدے کی شرائط اور عملی نکات” پر بات کریں گی تاکہ تمام اسرائیلی یرغمالیوں اور کچھ فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے مشترکہ فارمولا طے کیا جا سکے۔
مصری اور قطری ثالثی ٹیمیں دونوں فریقوں کے نمائندوں سے الگ الگ ملاقاتیں کر رہی ہیں۔ یہ ملاقاتیں شرم الشیخ میں بند کمرے کے اجلاسوں کے ذریعے ہو رہی ہیں، جہاں غزہ میں فائر بندی کے پہلے مرحلے پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
ادھر اسرائیلی میڈیا نے بھی تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی وفد شرم الشیخ پہنچ چکا ہے۔ وفد میں سیکیورٹی اور انٹیلیجنس حکام شامل ہیں جو مصری اور قطری ثالثوں کے ساتھ تفصیلی مذاکرات کریں گے۔
رپورٹس کے مطابق حماس کا وفد قاہرہ سے مقامی وقت کے مطابق شام چھ بجے شرم الشیخ کے لیے روانہ ہوا۔ مذاکرات کے دوران غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور انسانی بحران پر بھی بات ہونے کا امکان ہے۔
فلسطینی ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس جنگ بندی سے پہلے اسرائیلی افواج کے مکمل انخلا اور محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کرے گی، جبکہ اسرائیل یرغمالیوں کی فوری رہائی کو پہلی شرط کے طور پر پیش کرے گا۔
خیال رہے کہ اس سے قبل بھی قاہرہ میں جنگ بندی کے لیے متعدد مذاکراتی دور ہو چکے ہیں، مگر کسی حتمی معاہدے پر اتفاق نہیں ہو سکا۔
شرم الشیخ میں جاری یہ نیا سلسلہ بین الاقوامی سطح پر امن کی تازہ کوشش سمجھا جا رہا ہے۔